رکن پارلیمنٹ حیدرآباد
بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ سری نگر این آئی ٹی میں پیش آئے واقعہ میں
جموں و کشمیر پولیس کو ذلیل کرنا اور ان کے رول پر انگلی اٹھانا مناسب نہیں ہے ۔
لوک سبھا میں کشمیر میں تشدد کے واقعات سے متعلق مباحث میں حصہ لیتے ہوئے بیرسٹر
اویسی نے کہا کہ یہ بات کسی کو نہیں بھولنا چاہئے کہ عسکریت پسندوں سے لڑتے ہوئے
جموں و کشمیر پولیس کے تین ہزار جوانوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے ۔ جموں و
کشمیر پولیس کی نیک نامی اور ان کی کارکردگی کو شک کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے ۔
بیرسٹر اویسی نے وزیر داخلہ سے سوال کیا کہ جموں و کشمیر پولیس کو ہٹاکر کیا وہ یہ
پیام دینا چاہتے ہے کہ کیا مقامی پولیس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ان کا کہنا
تھا کہ یہ بات بھی غلط ہے کہ صرف سی آر پی ایف ہی غیر کشمیری طلبہ کی حفاظت کرسکتی
ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ کشمیر میں اٹھارہ سال سے کم عمر کے نوجوانوں میں انہیں
نظرانداز کرنے اور الگ تھلگ کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے اور حکومت نوجوانوں میں بڑھتی
ہوئے اس رجحان کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کررہی ہے ۔ اگر ان حالات پر قابو نہیں پایا
گیا اور نوجوانوں میں پائی جانے والی بے چینی کو نہیں روکا گیا تو سی آر پی ایف بھی
تحفظ کیسے فراہم کرپائے گی ۔ ان کا کہنا تھا
کہ حکومت کو اس طرح کے رجحان کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں ۔ بیرسٹر اویسی
نے سوال کیا کہ کیا حکومت کم سے کم سری نگر سے افسپا اور ملٹری کے بنکرس کو ہٹائے
گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی میں سری نگر این
آئی ٹی کا ایک واحد انجینرنگ کالج ہے اور یہاں کے ماحول کو پرامن اور سازگار بنانا
ہوگا ۔ مملکتی وزیر داخلہ کیرن رجیجو نے بیرسٹر اویسی کے سوال سے اتفاق کیا ۔ ان
کا کہنا تھا کہ ریاستی پولیس کو امن و قانون کی صورتحال کی ذمہ داری انجام دینی
ہوگی ۔ ان کا کہنا تھا کہ نیم فوجی دستے مقامی
انتظامیہ کی مدد کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بھی نیم
فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا تھا حکومت نے اپنی طرف سے یہ قدم نہیں اٹھایا ۔
0 comments: